نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہمارے زندگی میں والد کی اہمیت

 ہمارے زندگی میں والد کی اہمیت



Abstract
The linguistic meaning of 'bab' is like ہیں۔ God Almighty is the protector of religion as a pretext for us. This world is the honor of Atta Fermata. How much money is there in your parents? He is a great, respected father. The father of the mother is the mother of the mother. The father of his offspring, his birth is an honor that he attains. The father of the son of a son, son of a son, or son of God, the necessities of the sacrifice of God. Your father is unable to match his name to another person. Hamari's father, don't worry about education and upbringing like taking care of your life. It is the best way to go to school, and it is the best way to go to school. Your teachers will go to school. Hamari's father, this is the first time he asked for the framework of the law, or he came to know the meaning of the matter. One parent, one person, one person, one person, one person Hamari's father is the first person to know the meaning of the matter. Hamari's father, may God Almighty grant you a great gift.

والد کے لغوی معنی ’باپ‘ کے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کو ذریعہ بنا کر ہمیں اس دنیا میں آنے کا شرف عطا فرماتا ہے۔ ہمارے والدین ہماری پیدائش کا ذریعہ ہے۔ ان ہی میں سے ایک عظیم ہستی ہمارے والد محترم ہے۔ والد کی ہمارے زندگی میں بہت اہمیت ہیں۔ والد کے ذریعہ ہی ہمیں ولادت کا شرف حاصل ہوا۔ والد ہی ہماری کفالت فرماتے ہیں اور ہماری زندگی کے ہر ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنا ہر چیز قربان کر ڈالتے ہیں۔ والد ہمیں قدرتی ماحول اور سماج میں مطابقت کا ہنر سکھاتے ہیں۔ والد ہمارے لئے بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام کرتے ہیں۔ انہیں باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جارج ہربرٹ نے کہا ہے کہ ”ایک باپ سو اسکول اساتذہ سے بڑھ کر ہے“۔ والد ہماری ہر طرح سے رہنمائی فرماتا ہے اور ہماری کامیابی کی راہوں کو آسان سے آسان تر بناتے ہوئے ممکن بنا ڈالتا ہے۔ والد واحد شخص ہوتا ہے جو چاہتا ہے کہ ہم اس سے زیادہ کامیاب ہو۔ والد ہمارے لئے چھت کے مانند ہوتا ہے جو ہماری ہر اعتبار سے حفاظت فرماتا ہے۔ والد ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے۔ 
جب ہمارے والد کی ہمارے اوپر اتنے بے شمار احسانات ہیں تو ہمارے اوپر بھی ان کے تئی بہت ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے۔ والد کی عظمت کا لحاظ کرتے ہوئے ان کی اطاعت، فرمابرداری، خدمت اور تعظیم کرکے ان کی رضا حاصل کی جائے تو اللہ پاک کی طرف سے ہمیں دین و دنیا کی کامیابیاں، سعادتیں اور جنت جیسی نعمتیں مل سکتی ہیں۔ اگر ہم اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں تو والد کو راضی کرنا ہوگا۔ ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرما ہے کہ ”اللہ تعالیٰ کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔“ (ترمذی)
پیارے نبیﷺ نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ ”باپ جنّت کا دروازہ ہے، اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ چاہے (والد کی نافرمانی کر کے) اس (دروازے) کو ضائع کردو یا (والد کی خدمت کر کے) اسے اپنے لئے محفوظ کر لو۔“ (ترمذی)
والد کی خدمت کر کے اللہ سے اپنے لئے دعا قبول کرانی چاہئے۔ جیسا کہ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ ”تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا اور باپ کی اپنی اولاد کے لئے دعا۔“ (ابن ماجہ)
والد کے اوپر اپنے مال میں سے مال خرچ کرنا چاہئے۔ کیونکہ آپﷺ نے فرمایا ہے کہ ”تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔“ والد کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف کے سورۃ بنی اسرائیل میں فرماتا ہے کہ ”اللہ کے سوا کسی کی عبارت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔ اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف تک نہ کہو۔ اور ان کو نہ جھڑکو بلکہ ان سے نرمی سے بات کرو اور اپنے بازووں کو نرمی اور عاجزی سے ان کے سامنے پھیلاؤ۔“ والد کے لئے دعا بھی کرتے رہنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف کے سورۃ بنی اسرائیل میں فرماتا ہے کہ ”والدین کے لئے دعا رحمت کرو۔ اے میرے پرور دگار! تو ان پر اس طرح رحم فرما جس طرح ان لوگوں نے بچپن میں مجھ پر رحمت اور شفقت کی۔“  والد کی خدمت بھی کرتے رہنا چاہئے۔ 
ایک مرتبہ حضرت جبرئیل ؑ نے نبی ؐ کے سامنے بد دعا فرمائی کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جو اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور ان کی خدمت کر کے جنّت نہ حاصل کر سکے تو آپؐ نے جواب میں فرمایا آمین۔ 
آخر میں والد کی شان میں ایک شعر پیش کر کے اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ: 

مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا 
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پر چھائیں میں 

٭٭٭٭
ازقلم:۔  ابوالکلام انصاری(بانسبیڑیا)
اسسٹنٹ ٹیچر، فیض احمد فیض اردو ہائی اسکول
مغربی بنگال، ہندوستان

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...