نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دسمبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غصہ میں کیا کرنا چاہیے how to control anger

 Abstract  A person who understands the chemistry of anger can easily control anger. “We have sixteen chemicals inside us. These chemicals are our emotional feelings. Our emotions make our moods. Our moods make decisions. And these moods determine our personality.” Each emotion lasts for 12 minutes. This emotion is created by a chemical reaction. “For example, there is no form in our body or it is at least more important than us. Salt ate.” جو شخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے“  ”ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں‘ یہ کیمیکلز ہمارے جذبات‘ ہمارے ایموشن بناتے ہیں‘ ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بناتے ہیں“ ”ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے“ ”مثلاً غصہ ایک جذبہ ہے‘ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے‘مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی‘ ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا‘

*دسمبر آگٸے ہو تم* *آفتاب عالم قریشی

 *دسمبر آگٸے ہو تم* *آفتاب عالم قریشی* *دسمبر آ گئے ہو تم* *بھٹکتی یاد کے اک زخم  کہنہ کے سجانے کو* *نئے نشتر لگانے کو* *مجھے بیتے ہوئے لمحوں کی ٹھنڈی راکھ میں آتش دکھانے کو* *تو پھر سن لو* *کہ اب اس دل میں اتنی برف ہے جس میں ہر اک موسم ہر اک منظر کو یکسر ڈوب جانا ہے* *جُڑی ہیں جو تمھارے نام سے یادیں* *وہ سب باتیں* *وہ سب اب دفن ہیں اک یخ لحد میں*  *مرے سینے کی حد میں* *سو میرے بے وفا ساتھی،* *جو سب کچھ بھول بیٹھا ہے، سے کہ دو* *دسمبر آنے جانے سے مجھے اب کچھ نہیں ہوتا* *میں اب پرنم نہیں ہوتا* *دسمبر آ گئے ہو تم* *مگر تم کو بتا دوں میں* *نہ مدہم دھڑکنیں ہوں گی نہ بھیگیں گی مِری آنکھیں* *بھلے سے آؤ جاؤ تم یا جتنا وقت ٹھہرو تم* *مجھے اب کچھ نہیں ہوتا* *مجھے اب کچھ نہیں ہوگا*

دکن میں اقبال کا اہم کارنامہ* ✒*حافظ عبدالرحیم*

 *دکن میں اقبال کا اہم کارنامہ*  ✒*حافظ عبدالرحیم*  علامہ اقبال ابتدا ہی سے "اجتہاد فی الاسلام "یا" اسلام میں دینی تفکر کا انداز جدید" اس موضوع پر ہمیشہ غور و فکر کی گہرائیوں میں ڈوبے رہتے اس کا مقصد یہ تھا کہ اسلام کی فلسفیانہ روایات اور علم کے مختلف دائرے میں تازہ تبدیلیوں کا خیال رکھتے ہوئے فکر اسلامی کی تعمیر نو ہو اس لیے کہ اسلام پر صدیوں پرانے جمود کے گرد کی ایسی چادریں ڈھکی ہوئی تھی کہ اس کی اصل صورت نظروں سے اوجھل ہو گئی تھی تو انہوں نے اپنے برسا برس کے گہرے