ڈاکٹرفرزانہ فرحت لندن
خواب و خیال کا کوئی انبار مجھ میں ہے
کیسا اُداس اک دلِ بیمار مجھ میں ہے
عشقِ خدا ہے اور ہے عشقِ رسول بھی
یعنی یہ ایک منبعِ انوار مجھ میں ہے
یوں ڈوبتی رہیں مری چاہت کی کشتیاں
رنج و الم کا درد کا منجدھار مجھ میں ہے
لکھتی رہی ہوں میں جسے شعروں میں ڈھال کر
وہ جذبہ ء جنوں ہےجو بیدار مجھ میں ہے
یہ کہہ گیا ہے مجھ سے محبت کا ایک خواب
وہ کون ہےجو اس طرح بیدار مجھ میں ہے
شکوہ بھی کرنے دیتا نہیں مجھ کو جو ترا
فرحت~ یہ کون تیرا طرفدار مجھ میں ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں