بانگ درا کی نظم *نصیحت*
شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی کتاب "بانگِ درا" کی نظم "نصیحت" میں اقبالؒ نے ایک شخص کو نصیحت کی ہے۔ آپ نے اس شخص کو یہ کہا ہے کہ تُو روزے رکھتا ہے، لیکن نماز کا پابند نہیں ہے۔ تیری دل میں لندن کی ہوس ہے، لیکن لب پر حجاز کا ذکر ہے۔ تُو جھوٹ بھی مصلحت آمیز کہتا ہے، اور تیری تقریر میں سرکار کی مدحت ہے۔ تُو فکرِ روشن رکھتا ہے، لیکن تیری فکر میں آئینِ نیاز کی موجدگی ہے۔ تُو درِ حکام پر بھی جاتا ہے، اور تجھ کو مقامِ محمود کے لیے پالِسی کی ضرورت ہے۔ تُو چُھپا سکتا ہے پردۂ خدمتِ دیں میں، لیکن مسجد میں بھی تُو عید کے دن اثرِ وعظ سے ہوتی ہے۔ تیری طبیعت گداز ہے، اور دست پرورد ترے ملک کے اخبار بھی ہیں۔ تُو شعر بھی کہہ سکتا ہے، اور تیری مینائے سُخن میں شرابِ شیراز ہے۔
"عاقبت منزل ما وادی خاموشان است حالیا غلغلہ در گنبد افلاک انداز"
کے بارے میں علامہ اقبالؒ نے یہ کہا ہے کہ ہماری زندگی کا اختتام قبرستان ہے۔ اس وقت آسمان میں ہنگامہ برپا ہو گا۔ یہاں علامہ اقبالؒ نے انسان کی زندگی کے اختتام اور قبرستان کی طرف اشارہ کیا ہے۔ آپ نے یہ بھی کہا ہے کہ انسان کی زندگی کا اختتام آسمان میں ہنگامہ برپا کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔
یہاں علامہ اقبالؒ نے انسان کو یہ نصیحت کی ہے کہ وہ اپنی زندگی کو صحیح راستے پر گزارے، اور اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے محنت کرے۔ آپ نے یہ بھی کہا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی میں سچائی اور ایمانداری کو اپنانا چاہیے۔ ¹
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں