نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکتوبات نگاری

 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکتوبات نگاری 


✒حافظ عبدالرحیم 


قسط۔۔۔۔۔۔2...


جیسے بادشاہ حبشہ کو "عظیم الحبشہ" دوسری جگہ "ملک الحبشہ" مقوقس کو "عظیم القبط" صاحب مصر شہنشاہ روم کو "عظیم الروم" صاحب روم اور شاہ ایران کو "عظیم الفارس" وغیرہ سے مخاطب فرمائے    

                            چوتھی بات یہ ہے کہ "اما بعد" یعنی بعد ازاں بھی قدیم عرب کی خطابت میں بھی نہیں تھی اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطابت کے ساتھ ساتھ خطوط میں بھی تحریر کروائے ہیں دنیاۓ تاریخ یا عربی میں یہ بات نہیں ملے گی یہ مختصر الفاظ عربی زبان کی شیریں بیانی کو ظاہر کرتے ہیں اس کے موجد بھی اپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں 

                           اخری بات یہ ہے کہ بادشاہ امرا اور حاکموں کے دور میں مہر کی بہت بڑی اہمیت ہوتی تھی جس تحریر یا خط کے اختتام پر مہر لگتی اس کو اہمیت دی جاتی تھی مہر کا رواج عربوں میں نہیں تھا جب حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ  نے اسلام قبول کیا تو انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا مشورہ دیا کہ بادشاہ سلاطین کی تحریر یا خط کے اخر میں مہر ثبت ہوتی ہے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عجم کے حکمراں مہر کے بغیر کسی تحریر یا مکتوب کو اہمیت نہیں دیتے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ  کے مشہور پر جو مہر بنائی ہے وہ اپ کی فصاحت و بلاغت کا اعلی نمونہ کہلاتی ہے جیسے تین ستری حروف میں سب سے اوپر اللہ کا نام درمیان میں رسول اور اخر میں اپنا نام نام محمد اسطرح اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مہر بنا کر ثابت فرمایا کہ اللہ کا نام بڑا ہی بابرکت اور بزرگ ہے لہذا اوپر رہے گا درمیان میں رسول , اللہ تعالی نے اپ کو اخری رسول بنا کر رسالت مکمل کر دی اب قیامت تک کوئی رسول نہیں ائے گا یہ ختم نبوت کی سب سے بڑی دلیل ہے اور اخری میں اپنا نام ,نام گرامی ہے اس مہر نبوت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ اس میں پوشیدہ کلمہ توحید بھی ہے اس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عربی زبان میں مکتوب نگاری کا جو اسلوب فن ہے اس کو بام عروج پر پہنچانے اور اس فن کو ایجاد کرنے والے اپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں اپ کا یہ طریقہ مکتوب نگاری اور طرز تخاطب انشاء پردازی کا اعلی و اجمل نمونہ ہیں اس پر عرب کے فصحا و بلغا نے بھی کوئی اضافہ نہ کر سکے ختم شد👍

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...