نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

میڈ یکل و انجینئر نگ کے طلبہ کے لئے کامیابی کا ضامن

 میڈ یکل و انجینئر نگ کے طلبہ کے لئے کامیابی کا ضامن 

ساتھی پورٹل (SATHEE PORTAL)
 
 ابوالکلام انصاری

  عصری تعلیم کے میدان میں میڈیکل اور انجینئرنگ دو اہم شعبے ہیں۔ ان دونوں شعبوں کی ترقی انسانی زندگی کے لئے بہت ہی اہمیت رکھتی ہے۔انسانی تاریخ کے شروعاتی دور سے ہی ان دونوں شعبوں کی تعلیمات کے آثار ملتے ہیں۔ جیسے جیسے انسان ترقی کرتا گیا ویسے ویسے ان دونوں شعبوں نے بھی ترقی کی۔ انسانوں کے صحت اورہنر و فن سے جڑے مسائل کو دور کرنے میں یہ دونوں تعلیمات کا بہت ہی نمایا کردار رہا ہے۔  دنیا کی مختلف ملکوں کے حکومتوں نے بھی ان دونوں شعبوں کی ترقی کے لئے ہر زمانے میں ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے ترقی دینے کی کوشش کی ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے حالیہ دنوں میں حکومت ہند نے بھی میڈیکل اور انجینئر نگ کے طلباء کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم SATHEE پورٹل کا آغاز کیا ہے۔   Self Assessment Test and Help for Entrance Exam   (SATHEE) پورٹل کا آغاز حکومت ہند وزرات تعلیم اور IIT Kanpur نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔
SATHEE پورٹل کے مقاصد:۔  اس کے مقاصدمندرجہ ذیل ہیں۔
۱)   مفت تعلیم فراہم کرنا:۔  میڈیکل اور انجینئرنگ کے طلبا کو JEE & NEET Entrance Exams کی تیاری کے لئے SATHEE پورٹل کے ذریعہ مفت تعلیم فراہم کرنا۔
۲)  معاشی طور پر کمزور طلبا کی کامیابی کو یقینی بنانا:۔  چونکہ میڈیل اور انجنیئرنگ کی تعلیم آج کے دور میں بہت مہنگا ہو چکا ہے جو غریب اور معاشی طور پر کمزور طلبا کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ اسی خلاء کو پُر کرنے کے لئے حکومت ہند نے اس مفت تعلیمی پلیٹ فارم کا آغاز کیا ہے۔ تا کہ سماج کے ہر طبقہ سے جڑے طلبا آسانی کے ساتھ ان دونوں شعبوں میں کامیاب ہو سکے۔ 
۳)  جامع اور معیاری تعلیم کی فراہمی:۔  میڈیکل و انجنیئرنگ کے طلبا کے لئے جامع اور معیاری تعلیم کی حصولیابی کو آسان بنانے کے غرض سے یہ پورٹل شروع کیا گیا ہے۔ 
۴)  ۵۴ روزہ انجنیئرنگ کے کورس کا انعقاد کرنا:۔  انجنیئرنگ کے طلبا کو کامیاب بنانے کے لئے SATHEE پورٹل کے ذریعہ ایک ۵۴ روزہ کورس کا انعقاد کیا گیا ہے جو JEE اور دوسرے انجنیئرنگ کے امتحانوں میں کامیابی کا ضامن ہے۔ یہ سہولیات انگریزی سمیت ۵ زبانوں میں دستیاب ہونگے۔ 
۵)  مصنوعی ذہانت پر مبنی ترجمے کا سہولیات فراہم کرنا:۔  All India Council of Technical Education (AICTE) کے ذریعہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) پر مبنی ایک Chatbot تیار کی گئی ہے۔ جو ۲۲زبانوں میں میڈیکل اور انجنیئر نگ سے جڑے مواد کا ترجمہ کریگی جس سے ہر زبان سے تعلق رکھنے والے طلبا بہ آسانی تعلیم حاصل کر کے کامیابی سے ہمکنار ہو سکیں گے۔ 
۶)  تعلیمی اداروں میں ورکشاپ اور سیمینار کا انعقاد کرانا:۔  اس پورٹل کے آغاز کے ساتھ ہی ساتھ حکومت ہند کے جانب سے ملک کے دریگر ریاستوں کے کالج و یونیورسیٹیوں کو اس کی بیداری کے لئے ورکشاپ اور سیمینار منعقد کرنے کی ہدایت دی گی ہے تاکہ طلبا اس سے فیضیاب ہو سکے۔ 
۷)  فرضی امتحان (Mock Test) کی فراہمی:۔  طلبا کو کسی بھی امتحان میں کامیابی سے ہمکنار ہونے کے لئے Mock Test سے گزرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ SATHEE پورٹل میڈیکل اور انجنیئرنگ کے طلبا کو Study Material فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہفتے کے آخر میں Mock Test کا بھی انعقاد کرئیگی جس میں شامل ہو کر طلبا اپنے کمی خامیوں کو دور کرتے ہوئے کامیابی سے قریب ہوتے جائینگے۔ اس Mock Test میں Subject wise Test کا اہتمام ہے جو طلبا کے Performance کو اجاگرکریگا جس کی مدد سے طلبا اپنی اصلاح فرماتے جائنگے۔ 
۸)  میڈیکل اور انجنیئرنگ کے مواد پر مبنی ویڈیوز کی فراہمی:۔  طلبا کی سہولت کے لئے IITs اور IISCs کے میڈیکل و انجینئرنگ کے قابل اساتذہ کرام کے لکچر کے ویڈیوز اس پورٹل پر مفت میں دستیاب ہونگے جس سے معاشی طور پر مضبوط طلبا کے ساتھ ساتھ غریب طلبا بھی استفادہ حاصل کر سکیں گے۔ JEE اور NEET جیسے مشکل امتحان کو آسان بنا سکیں گے۔ 
۹) مختلف مقابلہ ذاتی امتحانات مثلاً CAT, GATE اور UPSC کے امتحانوں میں کامیابی کو آسان بنانا:۔  SATHEE پورٹل کے مقاصد میں JEE اور NEET کے کامیابی کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ CAT،  GATE اور UPSC جیسے مشکل امتحانوں کو بھی طلبا کے لئے آسان بنانا شامل ہے۔ جس کے ذریعہ طلبا کم خرچ میں بہ آسانی تیاری کر سکیں گے اور کامیاب ہو کر قوم و ملت کا نام روشن کر سکیں گے۔ 
۰۱)  یکساں مواقع فراہم کرنا:۔  آج کے دور میں جب تعلیم بھی مہنگا ہو چکا ہے ان تمام بڑی امتحانوں میں کامیابی کو آسان بنانے کی غرض سے حکومت ہند نے یہ عمدہ قدم اٹھائے ہے۔ جس کے ذریعہ سماج کے ہر طبقہ کے طلبا کو تیاری کے یکساں مواقع فراہم کر کے کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تا کہ معاشی حالت سے متاثر ہو کر کوئی ذہین طالب علم ملک کی خدمت سے پیچھے نہ رہ جائے اور ملک اس کی خدمات سے محروم نہ رہ جائے۔ 
میڈیکل و انجنیئرنگ سائنس کا پس منظر:۔  
میڈیکل و انجنیئرنگ سائنس کے نقوش عہد قدیم سے ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ انسان جیسے جیسے ترقی کرتا گیا ویسے ویسے یہ دونوں علوم بھی ترقی کرتے گئے۔ انسانی زندگی کے ساتھ بیماری بھی لگی ہوئی ہے۔ ان کے علاج و معالجہ کے لئے انسان شروعاتی دور سے ہی کوششیں کرتا رہا ہے۔ عہد قدیم کے راجاؤں، مہاراجاؤں کے یہاں طبیب ہوا کرتے تھے۔ جو شاہی گھرانے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے علاج و معالجہ پر مامور تھے۔ عہد قدیم کے چرک، ششرت، جیوک اور ان کے لکھی ہوئی میڈیکل سائنس کے کتابیں کافی مشہور ہے جس کو بنیاد بنا کر ہندوستانی میڈیکل سائنس ترقی کرتا رہا۔ ان کے علوم سے دنیا کے دیگر اقوام نے بھی استفادہ حاصل کیا۔ 
میڈیکل و انجینئرنگ سائنس اسلامی نقطہ نظر سے:۔  
اسلام میں بھی میڈیکل و انجینئرنگ سائنس کے علوم کے حصول کی پزیرائی کی گئی ہے۔ صفائی، صحت، حفظان صحت کے ساتھ ساتھ فن و ہنر کے تعلیمات اسلام میں بہت کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ بلکہ علم کے حصول کو عبادت، ثواب، صدقہ جیسے الفاظ کے ذریعہ سراہا گیا ہے۔ اور لوگوں کو حصول علم کے جانب رغبت دلائی گئی ہے۔ عہد رسالت میں قبیلہ تقیف کا حارث بن کلدہ نامی طبیب ایک مشہور طبیب گزرا ہے۔ جب حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی طبیعت خراب ہوئی تو آپؐ نے حارث بن کلدہ کے پاس علاج کے لئے جانے کو کہا۔ عہد رسالت میں مسلمان خواتین بھی طبیب کے خدمات انجام دیتی تھی جن میں حضرب ام عطیہ الانصاریہؓ، حضرت نسبیہ ؓ بنت کعب المازنیہ (ام عمارہؓ)، حضر ت ام ایمنؓ، حضرت ام سلیم ؓ، حضرت کعبیہ بنت سعد الاسلمیہ ؓ، حضرت ام سنان لا سلیمہ، ام سلمہ، امیہ بنت قیس الغفریہ، حضرب زیدہ ؓ،  حضرت رفیدہؓ، ام المومنین حضرت عائشہؓ،  حضرت شفاء بنت عبداللہ وغیر ہ کافی مشہور ہیں۔ بعد کے اسلامی حکومت کے اداروں میں الکندی، الطبری، ابو بکر الرازی، ابو القاسم الزواہری،  ابن الہشیم اور ابن سینا وغیرہ بہت ہی مشہور اطباء گزرے ہیں جن کے تخلیقات پر تحقیق کر کے دور جدید کے میڈیکل سائنس ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا باقاعدہ ہسپتال اموی خلیفہ، ولید بن عبدالملک (۶۸ھ تا ۶۹ھ) کے زمانے میں پہلی صدی ہجری میں ہی تعمیر ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ دمشق کا ”نوری ہسپتال“ ، مصر کا ”ابن طولون ہسپتال“، بغداد کا ”آزادی ہسپتال“، مصر کا ”منصوری ہسپتال“اور مراکش کا ”مراکو ہسپتال“ اس وقت دنیا کے سب سے بڑے اور تمام ضروری سہولتوں اور آلات سے لیس ہسپتال تھے۔ ان کے علاوہ علم طبیعات، علم کیمیا، علم منہدس وغیرہ میں بھی مسلمانوں نے بہت سے خدمات انجام دے کر انسانیت کی خدمت کی۔ مسلمان سائنس دانوں میں جابر بن حیان، محمد الفزاری، اخوارزمی، الکندی، جابر بن سنان، الفرغانی، الفارابی، المسعودی، عمر خیام،  احمد بن ماجد، عبدالرحمٰن الخزینی، ابن الہشیم، عبدالرحمٰن الصوفی اور ہندوستان کے ڈاکٹر عبدالکلام وغیر ہ مشہور ہیں۔
مندرجہ بالا باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے قوم و ملت کے ہونہارطلبا کو ان بہترین علوم کو اپنے پیشے کے طور پر اپنا کر اپنے ملک و ملت کا نام روشن کرنا چاہئے۔ ہر دور میں ان علوم کی پزیرائی کی گئی ہے اور اس کے ذریعہ لوگوں کی خدمت کی گئی ہے۔ ایک مقولہ بہت مشہور ہے کہ ”خدمت انسان بندگی رب“۔ اپنے علم و فن کے ذریعہ انسانیت کی خدمت کرنے سے اللہ کے بندگی کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔ اور اللہ نے جو نعمت ہم کو عطا کئے ہیں اس کے ذریعہ جب تک خلق خدا استفادہ حاصل کرتے رہینگے اللہ ہماری نعمتوں میں اضافہ کرتا رہیگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے ہنر کے ذریعہ لوگوں کی خوب خدمت کر کے ترقی کی راہ پر گامزن رہا جائے۔ ایک حدیث میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ ”اوپر والا ہاتھ نیچے والا ہاتھ سے بہتر ہے“۔ اس حدیث مبارکہ سے سبق لیتے ہوئے ہر ملت کے ہر طلباء کو علوم و فنون کے ہر میدان میں دوسرے اقوام سے آگے آنا ہے تا کہ ’بہتر‘ کہلانے کے حق دار بن سکے۔ جب تک ہماری ذات سے لوگ استفادہ کرتے رہینگے تب تک ہماری نعمتوں میں اضافہ ہو تا رہیگا اور ہم دولت، عزت، شہرت، رفعت و بلندی حاصل کرتے رہنگے۔ اس لئے ملت کے طلبا سے گزارش ہے کہ اس موقع کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے اور SATHEE پورٹل سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے میڈیکل و انجینئرنگ کے شعبہ میں کامیابی حاصل کریں۔

ازقلم:۔  ابوالکلام انصاری
اسسٹنٹ ٹیچر، فیض احمد فیض اردو ہائی اسکول
مغربی بنگال، ہندوستان


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...