*سلام امام حسین*
*آفتاب عالم قریشی*
*کب کسی کی دعا سے ملتی ہے*
*معرفت کربلا سے ملتی ہے*
*سارے کہتے ہیں علی اکبر کی*
*شکل تو مصطفیٰ سے ملتی ہے*
*آج تک بھی علَم سلامت ہے*
*یہ تسلی ہوا سے ملتی ہے*
*سب مقدر میں حُر نہیں ہوتے*
*کب سعادت خطا سے ملتی ہے*
*نامِ عباس کی روا داری*
*اب بھی لفظِ وفا سے ملتی ہے*
*کربلا نینوا کا جنگل تھا*
*یہ سند انبیاء سے ملتی ہے*
*تیرے اعمال معتبر ہوں گے*
*خُلد لیکن وِلا سے ملتی ہے*
*پہلا ہو کر بھی آخری ہونا*
*انتہا ابتدا سے ملتی ہے*
*یہ وِلائے علی ہے اے عالم*
*یہ تو ماں کی حیا سے ملتی ہے*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں