نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 ) ایک اخبار میں وکیل کی معرف

 بسم اللہ الرحمن الرحیم 

Let's multiply GOODNESS 

( یوم: دن )

اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 )

ایک اخبار میں وکیل کی معرفت ایک تفصیل پڑھ کر دل بہت مضطرب اور اداس ہوگیا۔ لکھا تھا کہ کسی فریق نے ایک جائیداد خریدنے کے لیے چیک سے ادائیگی کی اور کاغذات اپنے نام کروالیے۔ بعد میں چیک باونس ہوگیا۔ لیکن چوں کہ کاغذات نام پر ہوچکے تھے اس بات کا فائدہ اُٹھا کر وہ فرد جائیداد کسی تیسرے فریق کو بیچنے کی کوشش کررہا ہے۔ یعنی کہ بغیر ادائیگی کے جائیداد ہتھیا لی گئی اور اب اسے بیچ کر رقم حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معاملہ عدالت میں ہے۔

اخلاقی تنزلی اور پستی کی وجہ سے دھوکے اور بے ایمانی کے ایسے معاملات سامنے آتے ہیں۔ ہمیں اخلاقی پستی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

عبدالماجد انصاری


Moral Degradation (Episode No. 1263)


After reading a description about a lawyer in a newspaper, the heart became very anxious and sad. It was written that a party paid by check to buy a property and got the papers in his name. Later the check bounced. But since the documents were done in the name, that person is trying to sell the property to a third party by taking advantage of it. That is, the property was seized without payment and now they are trying to get money by selling it. The matter is in court.


Due to moral degradation and degradation, such cases of cheating and dishonesty come to light. We should do everything possible to remove moral depravity.


Abdul Majid Ansari

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...