نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 ) ایک اخبار میں وکیل کی معرف

 بسم اللہ الرحمن الرحیم  Let's multiply GOODNESS  ( یوم: دن ) اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 ) ایک اخبار میں وکیل کی معرفت ایک تفصیل پڑھ کر دل بہت مضطرب اور اداس ہوگیا۔ لکھا تھا کہ کسی فریق نے ایک جائیداد خریدنے کے لیے چیک سے ادائیگی کی اور کاغذات اپنے نام کروالیے۔ بعد میں چیک باونس ہوگیا۔ لیکن چوں کہ کاغذات نام پر ہوچکے تھے اس بات کا فائدہ اُٹھا کر وہ فرد جائیداد کسی تیسرے فریق کو بیچنے کی کوشش کررہا ہے۔ یعنی کہ بغیر ادائیگی کے جائیداد ہتھیا لی گئی اور اب اسے بیچ کر رقم حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معاملہ عدالت میں ہے۔ اخلاقی تنزلی اور پستی کی وجہ سے دھوکے اور بے ایمانی کے ایسے معاملات سامنے آتے ہیں۔ ہمیں اخلاقی پستی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ عبدالماجد انصاری

بے حِسی کا علاج

 بسم اللہ الرحمن الرحیم  Let's multiply GOODNESS  ( مالک: مالک ) بے حِسی کا علاج ( واقعہ نمبر 1262 ) واقعہ نمبر 1260 "بے حِسی" اور واقعہ نمبر 1261 "حل"  پڑھنے کے بعد ایک محترم قاری نے یہ اہم سوال پوچھا کہ بے حِسی کیسے ختم ہوتی ہے؟ میں کوئی عالم تو ہوں نہیں۔ ایک طفلِ مکتب کے طور پر کچھ باتیں برائے تصحیح پیش کردیتا ہوں۔ کسی معاملے میں جذبات، محسوسات، دل چسپیوں یا فکر سے خالی ہونے کا نام بے حِسی ہے۔ یہ لا تعلقی یا جذبات سے عاری ہونے کی کیفیت ہے۔ بے حس شخص جذباتی، سماجی، روحانی، فلسفیانہ یا عملی زندگی میں حساسیت کا مظاہرہ نہیں کرتا ہے۔ بے حسی مردہ ضمیری یا بے عملی ہے۔ بے حس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔    موت کی پہلی علامت صاحب         یہی احساس کا مر جانا ہے علاج: ۱۔ اللہ پاک سے بے حسی دور ہونے کی دعا کریں۔ ۲۔ دل کو نرم کرنے کی کوشش کریں۔ ۳۔ دوسروں کی ضرورتوں اور مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوں۔ ۴۔ فلاحی کام کریں۔ ۵۔ خود برائی سے بچیں اور دوسروں کو تلقین کریں۔ ۶۔ اچھائیاں اپنائیں اور پھیلائیں۔ ۷۔ علم حاصل کریں اور اس پر عمل بھی کریں۔ اللہ پاک ہ

*سلام امام حسین* *آفتاب عالم قریشی*

 *سلام امام حسین* *آفتاب عالم قریشی* *کب کسی کی دعا سے ملتی ہے* *معرفت   کربلا   سے   ملتی  ہے* *سارے کہتے  ہیں  علی اکبر کی* *شکل تو  مصطفیٰ سے ملتی ہے* *آج  تک   بھی  علَم  سلامت  ہے* *یہ   تسلی  ہوا   سے   ملتی   ہے* *سب  مقدر  میں حُر  نہیں  ہوتے* *کب  سعادت  خطا  سے ملتی ہے* *نامِ  عباس      کی       روا داری* *اب  بھی  لفظِ وفا  سے ملتی ہے* *کربلا    نینوا    کا    جنگل    تھا* *یہ   سند   انبیاء  سے   ملتی   ہے* *تیرے   اعمال   معتبر    ہوں   گے* *خُلد   لیکن   وِلا   سے   ملتی   ہے* *پہلا   ہو  کر   بھی   آخری    ہونا* *انتہا    ابتدا     سے     ملتی    ہے* *یہ   وِلائے   علی    ہے   اے   عالم* *یہ  تو  ماں  کی حیا سے ملتی ہے*

سلام بن رزاق

 ★خواہ مخواہ ★ (طنزومزاح)   * سلام بن رزاق *    سلام بن رزاق، بدیہی طور پر عربی النسل معلوم ہوتے ہیں اور جب سے عربوں نے بیروت کی تکلیف کی وجہ سے ہندستان میں عارضی قیام کو اپنا وطیرہ بنایا ہے، سلام بن رزاق کے بارے میں بھی شبہ ہونے لگا ہے کہ وہ انھیں میں سے ایک ہیں ـ بلکہ یہ بھی مشہور ہے کہ انھوں نے ہی لوگوں سے خط لکھ لکھ کر عربوں کو یہاں مہمان بلوایا ہے ـ  ان کے مجموعے کے نام میں عربستان کی چلچلاتی دھوپ اور  مارشل اسپرٹ، دونوں موجود ہیں ـ یوں و جسم و ذہن کے اعتبار سے کافی حد تک معتدل ہیں ـ سلام بن رزاق کو میں نے پڑھا پہلے اور ملاقات ان سے بعد میں ہوئی ـ مکتبہ جامعیہ ممبئی میں، میں نے انھیں اکثر دیکھا (طرح طرح کے مناظر وہیں نظر آئے ہیں) ، لیکن تعرف دیر میں ہوا ـ سمٹے سمٹائے بیٹھے رہتے ـ چہرے پر بکثرت نوجوانی کے اثار ـ ایک معلم کا اتنا خوش و خرم ہونا، کچھ عجیب سا محسوس ہوا ـ پھر کسی نے بتایا کہ یہ ہیں ہی خوش رہنے کے شوقین ـ (یہ تحریک سے زیادہ پھیلنی چاہیے)  ان کے نام کے تقریبا سارے حروف ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں ـ انھیں جوڑا نہیں جا سکتا ـ غنیمت ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ ان کے مزاج میں نہیں ہے ـ