نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

افسانچہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیسٹ ٹیچر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افسانچہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیسٹ ٹیچر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گورنمنٹ ہائی اسکول گرونڈ میں 

"ٹیچرز ڈے " تقریب کے لیے ایک

شاندار پنڈال لگایا گیا تھا ڈائس 

پر صدر جلسہ رکن اسمبلی اور

دیگر مہمانان خصوصی براجمان 

(تشریف فرما )تھے پنڈال کے باہر

چند ٹیچرز کھڑے آپس میں ہنسی 

مذاق کررہے تھے ان میں سے ایک

ٹیچر ڈی شرما ایک دسویں کلاس

کے طالب علم کی جانب دیکھ

کر آواز لگائی "ارے وہ سیدھو 

ذرا ادھر آ "سیدھو دوڑتا ہو اکر 

ڈی شرما کے قریب کھڑے ہو کر 

بولا"سر آج ٹیچر ڈے ہے بتائے 

میں آپ کی کیا سیوا(خدمت )

کر سکتا ہوں ا؟ "

ڈی شرما بولا "گولی مار سیوا کو 

یہ لیے 100 روپیے دو عدد کنگ

سائز سگریٹ اور پانچ عدد گٹھکے 

کی پاکٹیں فورا لے آ فنکشن شروع 

ہونے ہی والا ہے مجھے بیسٹ ٹیچر 

ایوارڈ لینے کے لیے ڈائس پر جانا

ہے۔۔۔ااا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور وقار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

Fiction

.. Best teacher

In Govt High School Ground

One for "Teacher's Day" event

A magnificent venue was set up

But the president meeting member of the assembly and

Other special guests

(Please) were outside the venue

A few teachers stood and laughed among themselves

One of them was joking

TEACHER D. SHARMA A 10TH CLASS

Look at the student

He called out, "Hey, straighten up

"Just come here," he said

Standing close to D Sharma

He said, "Sir, tell me today is teacher's day."

May I serve you?

can i do "

"Shoot Siva," D Sharma said

For this, 100 rupees for two digits

Size cigarette and five number of Gathka

Bring the pockets immediately and start the function

Gonna be my best teacher

Going to the dice to collect the award

Yes


. Manzoor Waqar

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...