نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

* ویشنو کی پھسلن * قسط ـ ۳ ہندی مضمون ـ

★ خواہ مخواہ ★( طنزومزاح)

Abstract

Hindi article - Hari Shankar Parsai (Hindi satirist) Translator - Mulla Badi-Uzzaman (Urdu satirist)


But one day Ababazicutio came and said, ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,, he replied, "Medicine of meat foot is also like-" said Bhatsinu, "Lavan Bhaskar Choran arranged?" The executive beat Peta, "You don't mean anything - I mean - alcohol! Open a bar here -" Vishnu sunn ho gaya - ke lage - "How is the alcohol drunk here Japanese?" The next day Vishnu again said to Prabhu, "Prabhu, way." People ask for madira - how can I fulfill your bhakta, madira?"


Vishnu's pure voice said, "Ignorant! Do you want to sit in a hotel? The gods used to drink soma rasa - this is Madira - your Vaishnava dharma is not broken in it - in the Sama Veda, you have a trith shloka of soma rasa that is Madira." In praise - do you not understand Dharma?"

* ویشنو کی پھسلن * قسط ـ ۳ 

ہندی مضمون ـ ہری شنکر پرسائی (ہندی طنزومزاح نگار) مترجم ـ ملا بدیع الزماں (اردو طنزومزاح نگار)  

مگر ایک دن پھر وہی ایکزیکیوٹیو آیا ـ کہنے لگا،"ہاں، اب ٹھیک ہے ـ مانساہار اچھا ملنے لگا ہے ـ پر ایک بات ہے ـ " وییشنو نے پوچھا، "وہ کیا؟" اس نے جواب دیا، " گوشت کے پچنے کی دوائی بھی تو ہونی چاہیئے ـ" ویشنو نے کہا، " لاوَن بھاسکر چورن کا انتظام کروا دوں؟ " ایکزیکیوٹیو نے ماتھا پیٹا ـ کہنے لگا،" آپ کچھ نہیں سمجھتے ـ میرا مطلب ـ ـ ـ شراب! یہاں بار کھولیئے ـ" ویشنو سُنّ ہو گیا ـ کہنے لگاـ" شراب یہاں کیسے پی جا سکتی ہے؟ میں پربھو کے چرن امرت کا انتظام تو کرسکتا ہوں ـ پر مدیرا! ہے رام!" دوسرے دن ویشنو نے پھر پربھو سے کہا،"پربھو،وے لوگ مدیرا مانگتے ہیں ـ میں آپ کا بھکت، مدیرا کیسے پلا سکتا ہوں؟" 

ویشنو کی پاک روح سے آواز آئی، "نادان! تو کیا ہوٹل بٹھانا چاہتا ہے؟ دیوتا سوم رس پیتے تھے ـ وہی سوم رس یہ مدیرا ہے ـ اس میں تیرا ویشنَو دھرم کہاں ٹوٹتا ہے ـ سام وید میں تو ترسٹھ شلوک سوم رس یعنی مدیرا کی تعریف میں ہیں ـ تجھے دھرم کی سمجھ ہے یا نہیں؟ " 

ویشنو کو دھرم کی سمجھ آگئی ـ اس نے ہوٹل میں بار کھول دیا ـ اب ہوٹل ٹھاٹھ سے چلنے لگا ـ ویشنو خوش ہوگیا ـ (باقی آئندہ) 

کتاب ـ "خواہ مخواہ" 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...