نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حق تلفی منظوم لطیفہ disfavor rhymed joke

حق تلفی 

منظوم لطیفہ 

کس نے دی دو دلہنوں کی ایک دولہا کو صلاح 

ایک قاضی نے پڑھائے ایک دن میں دو نکاح

 

لیکے اپنے  گھر میں آیا آفتاب و ماہتاب 

ایک کا چہرہ چمیلی ایک کا چہرہ گلاب 


اس کو قاضی نے بتایا کتنے بھاری قرض ہیں 

کتنے دو دو بیویوں کے شوہروں پر فرض ہیں 


شوہروں پر بیویوں کے ہیں برابر کے حقوق 

دین و دنیا میں نہیں ہوتے ہیں شوہر کے حقوق


کھا کے شوہر نے قسم اس طرح قاضی سے کہا 

میں کروں گا اپنی دونوں بیویوں کے حق ادا 


اک طرح کے گھر بنائے بیویوں کے واسطے 

ایک سے کپڑے سلائے بیویوں کے واسطے 


ایک سے کھانے کھلائے اور گہنے ایک سے 

عمر بھر جوتے بھی ان دونوں نے پہنے ایک سے


اس کی پائل ایک سی تھی اس کا جھومر ایک سا 

ایک سی شلوار ان کی اور جمپر ایک سا 


 شیمپو اک کمپنی کے دونوں بیوی کے لئے 

ایک ہی موڈل کے موبائل بھی دونوں کو دیئے 


رکھا دونوں بیویوں میں یوں توازن برقرار

بیویوں کے سامنے ہونا پڑے نہ شرمسار 


ایک دن پھر یہ ہوا دونوں ہی بیوی مر گئیں 

ایک ہی جھٹکے میں وہ شوہر کو تنہا کر گئیں


دونوں بیوی کے جنازے ہو گئے تیار جب 

مسئلہ پیدا ہوا سب سے بڑا اے یار تب 


کس کی میت پہلے نکلے کس کی میت بعد میں 

اس کی حق تلفی کا خدشہ جس کی میت بعد میں 


 پہلا درجہ کونسی کو دوسرا کس کو ملے 

ایک دروازہ تھا گھر میں دو جنازوں کے لئے  


دو جنازے ساتھ نکلیں ساتھ میں تدفین ہو 

ہو نہ حق تلفی کسی کی قبر ہوں اک ساتھ دو 


ساتھ دونوں کا نکلنا گیٹ سے ممکن نہ تھا 

دو دو میت ساتھ چلنا گیٹ سے ممکن نہ تھا 


دوسرا اک  گیٹ بننے کا ہوا پھر فیصلہ 

ساتھ میں دونوں جنازوں کا گذر ان سے ہوا 


ایک شوہر نے دیئے اللہ سے ڈر کے حقوق 

یوں شریک زندگانی کو برابر کے حقوق 


ایک بیوی دوسرے دن آئی اس کے خواب میں 

خوب ڈانٹا اس کو اور بھنائی اس کے خواب میں 


بعد مرنے کے بھی تم نے کیں مری حق تلفیاں 

تم کہاں ثابت ہوئے میرے لئے اچھے میاں 


تم نے سوتن کے لئے اک گیٹ بنوایا نیا 

میری قسمت میں تو دروازہ پرانہ ہی رہا 


احمدعلوی 


disfavor


rhymed joke


Who advised two brides to one groom?


A judge taught two marriages in one day


The sun and the moon came to his house


One's face is jasmine, one's face is rose




The Qazi told him how heavy the debt was


How many duties do two wives have on their husbands?




Husbands and wives have equal rights


The husband's rights do not exist in religion and the world




Kha's husband swore thus to the Qazi


I will pay the dues of my two wives




A kind of house built for the wives


One sewed clothes for the wives




Feed food from one and jewelry from one


They both wore the same shoes throughout their lives




His pile was one, and his chandelier was one


A pair of shalwars and a jumper




  Shampoo for both wives from one company


Mobiles of the same model were also given to both




The balance was maintained between the two wives


Do not be shy in front of your wife




One day it happened, both the wives died


In one fell swoop, she left her husband alone




When the two wives' funerals were ready


The biggest problem arose, oh man, then




Whose dead body came out first and whose dead body came out later


Fear of loss of his right, whose death later




  Who got the first rank and who got the second rank?


There was a door for two funerals in the house




Let the two funerals go out together and be buried together


There is no loss of rights




It was not possible for both of them to leave the gate together


It was not possible for two dead people to walk together through the gate




Another decision was made to build a gate


Both funerals were attended by him




A husband gave the rights to fear Allah


Equal rights to cohabitants




A wife came in his dream the other day


Scolded him well and scolded him in his dream




Even after your death, you have done wrongs


Where did you prove to be a good husband for me?




You have built a new gate for Sutan


Luckily for me, the door remained the same

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو...

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گل...