ایک شخص نے ایک مرغا پالا تھا۔ ایک بار اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا۔
A man kept a chicken. Once he wanted to slaughter a chicken.
مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کہ کل سے تم نے اذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا۔
مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپ کی مرضی!
صبح جونہی مرغے کی اذان کا وقت ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے اذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پڑپڑایا۔
مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل سے تم نے پر بھی نہیں مارنے ورنہ ذبح کردوں گا۔
اگلے دن صبح اذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے لیکن عادت سے مجبوری کے تحت گردن کو لمبا کرکے اوپر اٹھایا۔
مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں ہلنی چاہیے، اگلے دن اذان کے وقت مرغا بلکل مرغی بن کر خاموش بیٹھا رہا۔
مالک نے سوچا یہ تو بات نہیں بنی۔
اب کے بار مالک نے بھی ایک ایسی بات سوچی جو واقعی مرغے بے چارے کی بس کی بات نہیں تھی۔
مالک نے کہا کہ کل سے تم نے صبح انڈا دینا ہے ورنہ ذبح کردوں گا۔ اب مرغے کو اپنی موت صاف نظر آنے لگی اور وہ بہت زار و قطار رویا۔
مالک نے پوچھا کیا بات ہے؟ موت کے ڈر سے رو رہے ہو؟
مرغے کا جواب بڑا باکمال اور بامعنی تھا۔ کہنے لگا:
نہیں! میں اس بات پر رو رہا ہوں کہ انڈے سے بہتر تھا کہ اذان پر مرتا۔
پہلا غیر قانونی حکم مانو گے تو پھر آرڈر آتے جائیں گے تعمیل ہوتی جائے گی۔ عزت اور غیرت کا جنازہ نکالتا رہے گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں