کویت کا ایک سچا واقعہ
A true story from Kuwait
ایک بوڑھا آدمی عدالت میں داخل ہوا تاکہ اپنا مقدمہ قاضی کے سامنے پیش کرے
قاضی نے پوچھا آپ کا مقدمہ کس کے خلاف ہے؟
بوڑھا: اپنے بیٹے کے خلاف۔
قاضی حیران ہوا اور پوچھا: کیا شکایت ہے؟
بوڑھا: میں اپنے بیٹے سے اس کی استطاعت کے مطابق ماہانہ خرچہ مانگ رہا ہوں
قاضی: یہ تو آپ کا اپنے بیٹے پر ایسا حق ہے کہ جس کیلیے دلائل سننے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
بوڑھے نے کہا قاضی صاحب! اس کے باوجود کہ میں مالدار ہوں اور پیسوں کا محتاج نہیں ہوں، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے بیٹے سے ماہانہ خرچہ وصول کرتا رہوں
قاضی حیرت میں پڑگیا اور بوڑھے سے اس کے بیٹے کا نام اور پتہ لیکر اسے عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔
بیٹا عدالت میں حاضر ہوا تو قاضی نے اس سے پوچھا: کیا یہ آپ کے والد ہیں؟
بیٹا: جی ہاں! یہ میرے والد ہیں
قاضی: انہوں نے آپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ آپ ان کو ماہانہ خرچہ ادا کریں
بیٹے نے حیرت سے کہا، وہ مجھ سے خرچہ کیوں مانگ رہے ہیں جبکہ وہ خود بہت مالدار ہیں اور انہیں میری مدد کی ضرورت ہی نہیں ہے
قاضی: یہ آپ کے والد کا تقاضا ہے اور وہ اپنے تقاضے میں آزاد اور حق بجانب ہیں۔
بوڑھے نے کہا: قاضی صاحب! اگر آپ اس کو صرف ایک دینار ماہانہ ادا کرنے کا حکم دیں تو میں خوش ہوجاؤں گا، بشرطیکہ وہ یہ دینار مجھے اپنے ہاتھ سے ہر مہینے بلاتاخیر اور بلاواسطہ دیا کرے
قاضی نے کہا:بالکل ایسا ہی ہوگا یہ آپ کا حق ہے!
پھر قاضی نے حکم جاری کیا کہ فلان ابن فلان اپنے والد کو تاحیات ہر ماہ ایک دینار بلاتاخیر اپنے ہاتھ سے بلاواسطہ دیا کرے گا
کمرہ عدالت چھوڑنے سے پہلے قاضی نے بوڑھے باپ سے پوچھا کہ اگر آپ نے یہ مقدمہ دائر کیوں کیا، جبکہ آپ مالدار ہیں اور آپ نے بہت ہی معمولی رقم کا مطالبہ کیا؟
بوڑھے نے روتے ہوئے کہا: قاضی محترم !میں اپنے اس بیٹے کو دیکھنے کےلئے ترس رہا ہوں، اور اس کو اس کے کاموں نے اتنا مصروف کر رکھا ہے کہ میں ایک طویل زمانے سے اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکا، جبکہ میں اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتا ہوں، اور ہر وقت میرے دل میں اس کا خیال رہتا ہے، مگر یہ مجھ سے بات تک نہیں کرتا حتیٰ کہ ٹیلیفون پر بھی۔۔ میں اسے دیکھ سکوں؛ چاہے مہینہ میں ایک دفعہ ہی سہی، اس لیے میں نے یہ مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ سن کر قاضی بےساختہ رونے لگا، پھراس نے بوڑھے باپ سے کہا: اللہ کی قسم اگر آپ پہلے مجھے اس حقیقت سے اگاہ کرتے تو میں اس کو جیل بھیجتا اور کوڑے لگواتا
بوڑھے باپ نے مسکراتے ہوئے کہا: قاضی صاحب! آپ کا یہ حکم میرے دل کو بہت تکلیف دیتا
سبق: کاش اولاد جانتی کہ والدین کی دلوں میں اولاد کیلیے کتنی محبت ہے۔۔۔ جاگیے اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے
ایک عربی پوسٹ کا ترجمہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں