*مولانا ابوالکلام آزاد کہتے ھیں*
ایک رات کھانے کے وقت میری والدہ نے سالن اور جلی ھوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھ دی۔۔۔۔۔۔۔ میں والد کے ردِعمل کا انتظار کرتا رھا کہ شاید وہ غصّے کا اظہار کرینگے لیکن انہوں نے اِنتہائی سکون سے کھانا کھایا اور ساتھ ھی مجھ سے پوچھا کہ آج سکول میں میرا دن کیسا گزرا مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا.
لیکن۔۔۔۔۔۔۔اُسی دوران میری والدہ نے روٹی جل جانے کی معذرت کی.
میرے والد نے کہا کوئی بات نہیں بلکہ مجھے تو یہ روٹی کھا کر مزا آیا.
اُس رات جب میں اپنے والد کو شب بخیر کہنے اُن کے کمرے میں گیا تو اُن سے اِس بارے میں پوچھ ھی لیا کہ۔۔۔۔۔۔۔ کیا واقعی آپ کو جلی ھوئی روٹی کھا کر مزا آیا؟
انہوں نے پیار سے مجھے جواب دیا بیٹا ایک جلی ھوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ ردعمل اور بد زبانی انسان کے جذبات کو مجروح کر دیتے ھیں۔۔۔۔۔۔۔
میرے بچے یہ دُنیا بے شمار ناپسندیدہ چیزوں اور لوگوں سے بھری پڑی ھے، میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ھوں اور میں یہ سمجھتا ھوں کہ۔۔۔۔۔۔۔ھمارے ارد گرد کے لوگوں سے بھی غلطی ھو سکتی ھے ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا، رشتوں کو بخوبی نبھانا اعلیٰ ظرفی کا مظاھرہ کرنا ھی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ھے ھماری زندگی اتنی مختصر ھے کہ اِس میں معذرت اور پچھتاوٶں کی کوئی گنجائش نہیں ھونی چاھٸیے۔
Golden words of Maulana Abul Kalam azad
https://www.sheroadab.org/2022/11/Golden words of Maulana Abul Kalam azad .html
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں