🕋💙مولانا رومی فرماتے ہیں
❥❥❥══════❥❥❥══❥❥❥
ایک مرتبہ💙 حضور نبی کریم صلی الله عليه وسلم💙 وُضو کرنے لگے اور آپ صلی الله عليه وسلم نے اپنے موزے اُتار کر ایک جانب رکھ دئیے اِن میں سے ایک موزہ میں ایک سانپ چلا، گیا، جب آپ صلی الله عليه وسلم وُضو فرما، کر، اُٹھے اور موزوں کو پہننے لگے تو ایک باز، نمودار، ہوا اور اس نے وہ موزہ جس میں سانپ تھا وہ آپ صلی الله عليه وسلم کے ہاتھ سے چھین لیا اور لے اُڑا۔
پھر اس نے فضا میں جا کر وہ موزہ کھول دیا اور اس میں موجود سانپ زمین ہر گِر پڑا۔
وہ باز، موزہ لے کر آپ صلی الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ۔
مجھے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی الله عليه وسلم کی حفاظت پر مامور فرمایا تھا، ورنہ میں ایسی گُستاخی نہ کرتا، اور اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ سانپ آپ صلی الله عليه وسلم کو نقصان پہنچا سکتا تھا ۔
حضور نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے باز، کی بات سنی تو دریافت فرمایا
تجھے موزہ میں موجود سانپ نظر کیسے آیا؟؟
باز بولا
اس میں میرا کوئی کمال نہیں اور جب میں مسجد نبوی صلی الله عليه وسلم کے اوپر سے گُزرا تو اس وقت آپ صلی الله عليه وسلم سے ایک نورانی شُعاع نکل رہی تھی اور وہ آسمان کی جانب بُلند تھی اس نور، کی روشنی میں ہی مجھے موزہ کے اندر موجود وہ سانپ دکھائی دیا"
مولانا رومی فرماتے ہیں :
حضور نبی کریم صلی الله عليه وسلم سراجُ مُنیر ہیں اور اگر کوئی دل کا اندھا ہے تو یہ اس کا قصور ہے اور تاریکی کا عکس بھی تاریک ہی ہوتا ہے
آپ صلی الله عليه وسلم نے حُکم دیا کہ جب بھی تُم موزہ پہننے لگو تو اسے جھاڑ کر پہنا کرو،
مولانا رومی فرماتے ہیں یہ واقعہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پرندے بھی حضور اکرم صلی الله عليه وسلم کے تابع فرمان ہیں
(کتاب،،، حکایاتِ رومی)
❥❥❥══════❥❥❥══════❥❥
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں