ایک غزل اپ کی عدالت میں حاضر خدمت ہے
جاں ہتھیلی پہ لئے مجھ کو ادھر جانا ہے
ڈر کے جینے سے تو بہتر مرا مر جانا ہے
..............................................................................کیوں نہ انکھیں مری رونے پہ کمر بستہ ہوں
اج اس نے مرے اشکوں کو گہر جانا ہے
.............................................................................
میرے حق میں کوئ نیندوں کی دعائیں کر دے
مجھ کو خوشیوں کے لئے خواب نگر جانا ہے
.........................................................................
اس لئے ناز ہے دریاوں سے نسبت رکھ کر
ان کا انجام سمندر میں اتر جانا ہے
..............................................................................
جس کو مرنا ہے مرے بھیڑ میں رہ کر انجم
ہو جدھر تازہ ہوا تجھ کو ادھر جانا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں