دوستو آداب!
آپ
تو جانتے ہی ہیں کہ بسواس میگزن کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ اس کا مقصد وہی ہے
جو اس کے چیف ایڈیٹر کا ہے۔ مطلب ڈاکٹر بسواروپ رائے کا۔ ڈاکٹر بسواروپ رائے کا
مقصد کیا ہے۔ ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ دنیا کو بیماریوں سے نجات دلائیں۔ لوگوں
کو خود کا ڈاکٹر بنائیں۔ چاہے کوئی سی بھی بیماری ہو انسان اپنا علاج خود کرسکے۔
آسان، سستا، اور محفوظ طریقہ علاج انہوں نے ایجاد کیا ہے۔ دنیا میں ہر موڑ ہر نکڑ
پر چالاک لوگ بیٹھے ہیں اور وہ کسی نہ کسی
طریقہ سے معصوم عوام کو دھوکا دینے اور لوٹنے پر مصر ہیں۔ یہ لوٹ مار ملاوٹ کی وجہ
سے ہورہی ہے چاہے وہ دال چاول کی ملاوٹ ہو
یا چینی یا دودھ کی یا کہ دوائیوں کی۔
بیماری کے نام پر لوگوں کو ڈرانا اور دوائی کے نام پر زہر کا بیوپار کرنا ان کا
شعار بناہے۔ سستی سے سستی چیز کو ہزاروں بلکہ لاکھوں رپیوں میں بیچنے کا کام جاری
ہے۔ چاہے وہ ہارٹ کا اسٹنٹ ہو کہ 16 کروڑ
کا مسکولر ڈسٹرافی کا انجکشن۔ اس کیلئے باقائدہ مارکیٹنگ کی جارہی ہے۔ فلم ایکٹرس
کو کروڑوں روپئے دے کر ان سے اس کی اشتہار بازی کی جارہی ہے۔ بڑے بڑے مشہور کلاکار اس کی مارکٹنگ کررہے ہیں جس
سے وہ اپنا الو سیدھا کرتے ہوئے میڈیکل مافیا کی بھی مدد کررہے ہیں۔ اور سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنارہے۔ ابھی
دو سال سے کرونا کا ڈھونگ چلتا رہا جس کے چلتے لاکھوں کروڑؤں لوگوں کی جانیں گئیں
اور کئی لوگ اپنے کاروبار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کئی مزدوروں اور کسانوں نے خودکشی
کی۔ اسکول کالجس بند رہے طلبہ کا مستقبل تاریک ہوتا گیا۔ اگر کسی کو فائدہ ہوا تو وہ سرکاراور اس کے
چلانے والے۔ بڑی بڑی فارما کمپنیاں اور ڈاکٹرس،انہوں نے اس فرضی بیماری کی آڑ میں
بہت مال بنایا اورکروڑ پتی بن گئے۔
کوکرین
رپورٹ کے حوالے سے ابھی ایک نیوز ایجنسی بتارہی تھی کہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد جو کروڑوں
نہیں بلکہ اربوں تک پہنچ گئی ہے۔ اب کس پر بھروسہ کریں کوکرین کو دنیا کی ایک
بھروسہ مند ایجنسی مانا جاتا تھا۔ اب وہ بھی اس طرح کی غلط خبروں میں دلچسپی
دکھارہی ہے تو سچائی کا اللہ ہی محافظ ہے۔ پہلے یہ بتایا گیا کہ کرونا کوئی جان لیوا
بیماری نہیں ہے۔ اس میں مرنے کے چانسس ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔ تو بھلا کیسے اس کی
تعداد کرڑوں تک پہنچ گئی۔
ابھی
کرونا کے اس مصنوعی مہاماری سے دنیا نے راحت کی سانس بھی نہ لی تھی کہ دنیا کے سب
سے بڑے رئیس نے ایک اور علان کردیا کہ کوئی نئی مہاماری آنے والی ہے۔ یعنی کی یہ سرمایہ دار نہیں چاہتے کہ لوگ
اطمینان کی سانس لیں اور دنیا میں امن و امان قائم رہے۔ ایسے میں عوام کو کیا کرنا چاہئے۔ کیسے
اپنے آپ کو ان سرمایہ داروں کی دھوکہ دہی
سے بچائے رکھنا ہے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔اس کا ایک واحد حل یہ ہے کہ عوام اس کے خلاف
آواز اٹھائیں۔ زیادہ سے زیادہ بسواروپ کے
ویڈیوز دیکھیں اپنا ڈاکٹر خود بنیں اور ان کی کتابیں پڑہیں اور دوسروں تک بھی شیر
کریں۔
ڈاکٹر
سید عارف
مدیر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں