پھر جنگ ہوئی (نظم)
(فلسطینی شاعر محمود درویش کی فکر اور اردو شاعر نعیم صدیقی کے اسلوب سے استفادہ)
پھر جنگ ہوئی
پھر جنگ ہوئی
پھر روس نے اک دھاوا بولا
اک اور پڑوسی کو گھیرا
یوکرین پہ پیہم بم برسا
پھر جنگ ہوئی
پھر خون بہا انسانوں کا
پھر جشن منا شیطانوں کا
اللہ کے نافرمانوں کا
پھر جنگ ہوئی
پھر مائیں بیٹوں کو تڑپیں
پھر بہنیں بھائی کو روئیں
ہر سو غم کے بادل برسیں
پھر جنگ ہوئی
نازک سینوں میں آگ لگی
اپنوں کے دل میں ہوک اٹھی
کیا کیا نہ تمنا خاک ہوئی
پھر جنگ ہوئی
پھر پھول سے بچے مرجھائے
پھر پھیلے یتیمی کے سائے
کیا کیا نہ ستم ظالم ڈھائے
پھر جنگ ہوئی
لیکن ہے جنگ کا حاصل کیا؟
کچھ خیر ہے اس میں شامل کیا؟
اب ہوگا پشیماں باطل کیا؟
پھر جنگ ہوئی
اب جنگ کا قصہ ختم کرو
اب خون خرابہ اور نہ ہو
اب امن کا پرچم لے کے بڑھو
انسان بنو، انسان بنو
اب جنگ نہ ہو
اب جنگ نہ ہو
-انتظار نعیم
پتہ: E-45، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر، اوکھلا، نئی دہلی 110025
موبائل: 9810841086
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں