نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Hindi Editorial of BISWAS of Dr. BRC's by Dr. Syed Arif 15.3.22

  दोस्तों!   आप जानते हैं कि बिस्वास पत्रिका क्या है और इसका उद्देश्य क्या है। इसका उद्देश्य वही है जो इसके मुख्य संपादक का है। मुख्य संपादक यानि डॉ. बिस्वरूप राय का । डॉ. बिस्वरूप राय का उद्देश्य क्या है ? उनका एकमात्र लक्ष्य दुनिया को बीमारी से बचाना है। लोगों को अपना डॉक्टर बनाएं। चाहे कोई भी बीमारी हो , आदमी खुद ठीक हो सकता है। उन्होंने सरल , सस्ते और सुरक्षित उपचार का आविष्कार किया है। दुनिया में हर मोड़ पर चतुर लोग हैं और वे किसी न किसी तरह से निर्दोष लोगों को धोखा देने और लूटने पर जोर दे रहे हैं। यह लूट, मिलावट के कारण होती है चाहे वह दाल चावल का मिश्रण हो या चीनी या फिर दूध हो, या दवा का। बीमारी के नाम पर लोगों को डराना और दवा के नाम पर जहर का व्यापार करना इनका मक़सद है। सस्ती से सस्ती चीज हजारों या लाखों रुपये में बिक रही है। चाहे वह हार्ट स्टंट हो या 160 करोड़ का मस्कुलर डिस्ट्रॉफी इंजेक्शन। इसके लिए नियमित मार्केटिंग की जा रही है। फिल्म अभिनेत्रियों को उनके विज्ञापन के लिए करोड़ों रुपये दिए जा रहे हैं। बड़े-बड़े नामी कलाकार इसकी मार्केटिंग से जुड़े होते हैं, ज...

Urdu Editorial of Biswas of Dr. Biswaroop Roy 15 March 22 by Dr. Syed Arif

  دوستو آداب!               آپ تو جانتے ہی ہیں کہ بسواس میگزن کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ اس کا مقصد وہی ہے جو اس کے چیف ایڈیٹر کا ہے۔ مطلب ڈاکٹر بسواروپ رائے کا۔ ڈاکٹر بسواروپ رائے کا مقصد کیا ہے۔ ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ دنیا کو بیماریوں سے نجات دلائیں۔ لوگوں کو خود کا ڈاکٹر بنائیں۔ چاہے کوئی سی بھی بیماری ہو انسان اپنا علاج خود کرسکے۔ آسان، سستا، اور محفوظ طریقہ علاج انہوں نے ایجاد کیا ہے۔ دنیا میں ہر موڑ ہر نکڑ پر چالاک لوگ   بیٹھے ہیں اور وہ کسی نہ کسی طریقہ سے معصوم عوام کو دھوکا دینے اور لوٹنے پر مصر ہیں۔ یہ لوٹ مار ملاوٹ کی وجہ سے ہورہی ہے چاہے وہ دال چاول   کی ملاوٹ ہو یا چینی   یا دودھ کی یا کہ دوائیوں کی۔ بیماری کے نام پر لوگوں کو ڈرانا اور دوائی کے نام پر زہر کا بیوپار کرنا ان کا شعار بناہے۔ سستی سے سستی چیز کو ہزاروں بلکہ لاکھوں رپیوں میں بیچنے کا کام جاری ہے۔   چاہے وہ ہارٹ کا اسٹنٹ ہو کہ 16 کروڑ کا مسکولر ڈسٹرافی کا انجکشن۔ اس کیلئے باقائدہ مارکیٹنگ کی جارہی ہے۔ فلم ایکٹرس کو کرو...

پھر جنگ ہوئی (نظم) (فلسطینی شاعر محمود درویش کی فکر اور اردو شاعر نعیم صدیقی کے اسلوب سے استفادہ)

  پھر جنگ ہوئی (نظم)  (فلسطینی شاعر محمود درویش کی فکر اور اردو شاعر نعیم صدیقی کے اسلوب سے استفادہ)  پھر جنگ ہوئی پھر جنگ ہوئی پھر روس نے اک دھاوا بولا اک اور پڑوسی کو گھیرا  یوکرین پہ پیہم بم برسا پھر جنگ ہوئی پھر خون بہا انسانوں کا پھر جشن منا شیطانوں کا اللہ کے نافرمانوں کا پھر جنگ ہوئی پھر مائیں بیٹوں کو تڑپیں پھر بہنیں بھائی کو روئیں ہر سو غم کے بادل برسیں پھر جنگ ہوئی نازک سینوں میں آگ لگی  اپنوں کے دل میں ہوک اٹھی کیا کیا نہ تمنا خاک ہوئی پھر جنگ ہوئی پھر پھول سے بچے مرجھائے پھر پھیلے یتیمی کے سائے کیا کیا نہ ستم ظالم ڈھائے پھر جنگ ہوئی لیکن ہے جنگ کا حاصل کیا؟  کچھ خیر ہے اس میں شامل کیا؟  اب ہوگا پشیماں باطل کیا؟  پھر جنگ ہوئی اب جنگ کا قصہ ختم کرو  اب خون خرابہ اور نہ ہو اب امن کا پرچم لے کے بڑھو انسان بنو، انسان بنو اب جنگ نہ ہو  اب جنگ نہ ہو -انتظار نعیم پتہ: E-45، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر، اوکھلا، نئی دہلی 110025 موبائل: 9810841086

نظم - محبت ۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال

  نظم - محبت ۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال عروسِ شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے ستارے آسماںکے بے خبر تھے لذتِ رَم سے قمر اپنے لباسِ نو میں بیگانہ سا لگتا تھا نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئینِ مسلم سے ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا مذاقِ زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے کمالِ نظمِ ہستی کی ابھی تھی ابتدا گویا ہویدا تھی نگینے کی تمنا چشمِ خاتم سے سنا ہے عالمِ بالا میں کوئی کیمیا گر تھا صفا تھی جس کی خاکِ پا میں بڑھ کر ساغرِ جم سے لکھا تھا عرش کے پائے پر اک اکسیر کا نسخہ چھپاتے تھے فرشتے جس کو چشمِ روحِ عالم سے نگاہیں تاک میں رہتی تھیں لیکن کیمیا گر کی وہ اس نسخے کو بڑھ کر جانتا تھا اسمِ اعظم سے بڑھا تسبیح خوانے کے بہانے عرش کی جانب تمنائے دلی آخر بر آئی سعئ پیہم سے