عزیزان من!
اس شمارے کی مشمولات کی اگر بات کریں
تو اس میں پہلا مضمون جو کہ نامکمل ہے "اختلاط و مزاج" مضمون نامکمل ہونے
کے باوجود بھی بہت سارے اسرار و رموز کو واشگاف کرتاہے۔اس کے بعد"سرس"
کے فوائد و استعمالات پر کافی طویل مضمون ہے۔
ایک مضمون ہے "امراض زہراوی" جو کہ کافی اہم مضمون ہے۔ اس کے
ساتھ ہی ہلدی کے مختلف فوائد کے بارے میں کچھ تصاویر کی شکل میں نسخے پیش کئے گئے
ہیں۔ دو ویڈیو Virtual OPDکے ہیں کہ کیسے ڈاکٹر بسواروپ سے لوگ
استفادہ کررہے ہیں۔ کم سے کم خرچ میں گھر
بیٹھے جان لیوا بیماریوں کا علاج کیاجارہاہے۔ مریضوں کی اپنی زبانی سن سکتے
ہیں۔ ایک کافی طویل مضمون "سملو
"بوٹی پر ہے جس کو دارو ہلدی بھی کہاجاتاہے۔ یہ دنیا کی واحد ایسی بوٹی ہے جس
سے کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی خاتمہ ممکن ہے۔ یہ تو رہی اس شمارے کی مشمولات کے متعلق۔
عزیزان من!
دیش اور دنیا میں کیا ہورہاہے یہ آپ
لوگوں سے چھپا تو نہیں ہے۔ پھر بھی لوگ نا
جانے کیوں اور کیسے ان شیطانی طاقتوں کے چنگل میں پھس رہے ہیں۔ اور ویسکن کی لائن
میں لگ رہے ہیں۔ دواخانوں کی لائن میں لگ رہے ہیں اور اپنی قیمتی جانیں اور محنت
سے حاصل کیا ہوا مال گنوارہے ہیں۔ اب دیش میں بچوں کو بھی ویکسن لگائی جارہی ہے۔ دیش
کا میڈیا تو پہلے ہی بکا ہوا ہے جو صرف اور صرف اپنے شیطانی آقاوں کی پیروی کرتا
ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹرس بھی انہیں کی پیروی کررہے ہیں۔ ساری دنیامیں دونوں قسم کے لوگ
ہیں جو اس جھوٹی مہاماری کوسچ مان رہے ہیں اور اپنے آپ کو ان کے ماسک، ڈسٹنسنگ،
ہاتھ دھونا، تھالی بجانا، تالی بجانا، سائنیٹائزر استعمال کرنا وغیرہ پر بہت
گہرائی سے عمل بھی کررہے ہیں۔ کچھ تو دو دو تین تین ماسک لگا کر گھر سے نکل رہے
ہیں۔ جب کہ سائنسی تحقیقات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ماسک لگانے سے انسان کرونا سے
بچ تو نہیں سکتا بلکہ دوسری دیگر بیماریوں کا شکار ہوسکتاہے۔ انسان کے جسم میں
اکسیجن کی کمی ہونے لگتی ہے وغیرہ لیکن
پھر بھی لوگ اس کے چنگل میں پھنس ہی رہے ہیں۔ کہیں زبردستی کی جارہی ہے تو کہیں
کچھ لالچ بھی دیاجارہاہے۔ ان کے کالے
کارنامے ساری دنیا کے سامنے آچکے ہیں۔ جس کے خلاف ساری دنیا میں آواز اٹھائی جارہی
ہے۔ اب یہ دھندا صرف اور صرف لاٹھی کے دم پر چلایا جارہاہے۔
RTPCR TEST کو غلط مان کر
امریکہ نے اس پرپہلے ہی پابندی لگادی ہے۔ کیوں کہ جس نے یہ ٹسٹ ایجاد کیا اس نے اس
میں لکھا ہے کہ یہ ٹسٹ صرف تجرباتی استعمال کیلئے ہے نا کہ علاج و معالجے کیلئے۔
امریکہ کے علاوہ بہت سارے ترقی یافتہ ممالک نےاس پر پابندی لگا ئی ہے۔ لیکن
ہندوستان اس کو عوام کے خلاف ایک ہتھیار کی طرح استعمال کررہاہے۔ جب بھی لہر لانا
ہو ٹسٹ بڑھادیتے ہیں۔ اور لوگوں میں ڈر پیدا کرتے ہیں۔ جتنے بھی اموات ہورہے ہیں
چاہے وہ امراض قلب سے ہوں یا دیگر جسم کے اعضاء کے فیل ہونے سے۔ ان تمام کو کورونا
کے اموات میں ڈالا جارہاہے۔ اس کے تمام ثبوتbiswaroop.comپر موجود ہیں۔ جہاں ہر سال ہزاروں کی
تعداد میں لوگو سردی بخار سے مرتے تھے اب ان کی تعداد صفرہوگئی ہے۔ کیونکہ ان تمام
اموات کی شرح کو کورونا کی اموات میں شامل کیاگیاہے۔
ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ اگر ہم
سمجھتے ہیں اور یہ حقیقت ہمارے سمجھ میں آتی ہے تو ہمیں اس کے خلاف آواز اٹھانی
چاہئے۔ دیش کے ہر مشکل وقت میں مسلمانوں نے اور اردو والوں نے ہی پہل کی ہے اور ظلم
کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اپنی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ چاہے وہ دیش کی آزادی کا
معاملہ ہو یا NRC
یا دیگر۔ اس میں بھی اردو داں طبقے کو مسلمانوں کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ اپنے
دیش اور اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بچانا چاہئے۔ اور ان شیطانی قوتوں کا
سامنا کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر سید عارف مرشدؔ
مدیر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں