آداب!
بسواس
کا بیسواں شمارہ آپ لوگوں کے بصارتوں کے حوالے کرتے ہوئے ہم بہت مسرت محسوس کرتے
ہیں۔ اس شمارے میں دو طویل مضامین "طب یونانی۔۔۔امراض جلدو تزئییات میں ایک
بہترین متبادل طریقہ علاج بہ قلم حکیم
محمد شیراز اور دوسرا مضمون "سویا بین کے طبی افادیت بہ قلم ڈاکٹر فیاض احمد
علیگ شامل ہیں۔ یہ کافی طویل مضامین ہیں اور پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ
ایک ویڈیو جو سری راجیو ڈکشت جی کا چائے کہ نقصانات پر ہے۔ ویڈیو کے ساتھ مضمون کی
شکل میں اس کا موادبھی پیش کیاگیاہے۔ اس کے علاوہ بھوک بڑھانے کے بہترین نسخہ، اور
اپنی صحت کو برقرار رکھنے، جسمانی طاقت کیلئے ضروری خوراک، اور مٹی کے تیل کے
استعمالات شامل شمارہ ہے۔
پچھلے
مہینے ہمارے طبی دنیا کے بھگت سنگھ کہلانے والے "ڈاکٹر بسواروپ رائے چودھری
" نے ایک کتاب ریلیز کی تھی۔ جس کا عنوان تھا "360 ڈگری پوسچورل
میڈیسن" یہ کتاب واقعہ بہت معلوماتی ثابت ہوئی۔ اس کتاب کی رسم اجراءکی ویڈیو
دیکھ کر کئی کڈنی فیلئر امراض نے اپنا
علاج گھر پر ہی کیاہے۔ یہ صرف زبانی جمع خرچ کی باتیں نہیں ہے جنہوں نے بھی اس
کتاب سے اور ان کے ویڈیو سے فائدہ اٹھا انہوں نے اپنا رسپانس ویڈیو کے ذریعہ بھیجا
ہے جو Coronacaal.tv پر ہزاروں کی تعداد میں موجود ہے۔ یقینا جہاں ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہوا ہے اور
ہورہاہے اور ہوتا رہے گا۔ وہیں ایک بڑا طبقہ جسے ہم میڈیکل مافیہ کہیں تو بے جا نا
ہوگا انہیں کافی نقصان ہوا ہے اور ہوتا رہے گا۔یہ کون ہے یہ ہے IMA نے اپنے غصہ کو اتارنے کیلئے
بسواروپ پرFIR کروایا ہے یہ کہتے
ہوئے کہ یہ مریضوں کو جو کافی سیریس ہیں انہیں غیر سائنسی علاج بتا رہے ہیں۔ کہتے
ہیں کہ "سانچ کو آنچ نہیں" تو بیسواروپ نے بھی ان کے چالنج کو قبول کرتے
ہوئے انہیں 30 نومبر کو دہلی میں پریس کانفرنس رکھ کر بلایا ہے اور مقابلہ کرنے کو
کہا ہے۔ انہیں چھ سوا ل کئے گئے ہیں اگر
یہ چالنج قبول کرتے ہیں تو ٹھیک ہے وگرنہ ان کے اوپر مان ہانی کا دعویٰ
کیاجاسکتاہے۔
عزیزان
من ! دیش اور دنیا میں تیسری لہر کی باتیں تیزی سے ہورہی ہیں۔ کہیں کہیں تو لاک
ڈون بھی لگا دیا گیاہے۔ آپ لوگ جانتے ہیں
کہ پچھلے دو لاک ڈون نے ملک کی کیا حالت کردی۔ اور اب اگر تیسری مرتبہ لاک ڈون ہوتا
ہے تو کیا ہوسکتا ہے یہ آپ بہ خوبی جان سکتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہئے۔
کیسے اس مسئلے سے نمٹنا چاہئے یہ ایک بہت ہی گمبھیر مسئلہ ہے۔ اپنے کاروبار، اپنی
صحت، معاشی مسائل، بچوں کی تعلیم ودیگر مسائل کا حل کیسے کیاجاسکتا ہے۔ کیا یہ بکاؤ سرکاریں ہماری کچھ مدد کرسکتی ہیں۔ کیا
یہ کرپٹ آفیسر عوام کا ساتھ دیں گے۔ ایسے میں عوام کو ہی ایک جٹ ہوکر اس لاک ڈون
کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔
ڈاکٹر
سید عارف مرشد
مدیربسواس
اُردو و ہندی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں