غزل
موت کی آہٹوں سے ہوں انجان
آج بھی ہوں میں کس قدر نادان
ہوش اپنا نہ اب کسی کا دھیان
کیا خطا ہو گئے مرے اوسان
دستکیں زندگی کی کیا سنتا
ختم جینے کے سب ہوئے امکان
فرق اچھے برے میں کرنے لگا
وقت سے ہو گئی مری پہچان
سارے رشتے بکھر گئے پل میں
زندگی میں عجب اٹھا طوفان
روح تک روح اسکی آ پہنچیں
جسم میں کیسا یہ اٹھا ہیجان
ہو کے مجبور بھوک کی شدت
ایک مفلس کا کھا گءی ایمان
اسکو حاصل نہ ہو سکا کچھ بھی
حوصلے جس کے ہو گئے ہلکان
ڈھونڈتے کیوں ہو اس کو اے ارشد
ہے محبت کا آج کل فقدان
محمد ارشد خان رضوی فیروزآبادی
شعبہ اردو سینٹ جانس کالج آگرہ
مکان نمبر 41، گلی نمبر 8 ،کشمیری گیٹ
فیروزآباد 283203 یو. پی. انڈیا
9259589974
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں