غزل
جو سچ ہے بس وہی بتلا رہا ہوں
محبت کرکے میں پچھتا رہا ہوں
وہ جن سے خون کا رشتہ تھا میرا
انہیں لوگوں سے دھوکا کھا رہا ہوں
کسی کے ہجر میں یہ کون جانے!!!
کہ میں چھپ چھپ کے بھی روتا رہا ہوں
جسے سمجھا محبت وہ دغا تھی
کہ میں دھوکے سے دھوکہ کھارہا ہوں
بسا اوقات تجھ سے دور رہ کر
میں زندہ ہوکے بھی مردہ رہاہوں
پہن کر میں یہ مکّاری کا چولہ
کبھی جھوٹوں میں بھی سچا رہا ہوں
پڑا ہے واسطہ جالب یہ کس سے
خدا والوں سے میں کترا رہا ہوں
نہال جالب
موبائل نمبر +91-9044355382
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں