غزل
کوئی بات دل کی سنانے سے پہلے
ذرا سوچ لو دل لگانے سے پہلے
جو تم ہو پریشاں تو پہلے بتادو
ستانے سے پہلے منانے سے پہلے
برا کام دنیا مین کوئی نہ کرنا
جہاں چھوڑ کر آپ جانے سے پہلے
ذرا تھام لو اپنے دامن کو تم بھی
سمبھل نے سے پہلے گرانے سے پہلے
فریب و مکر سے بھری کیوں ہے دنیا
خدایا بتا دے اٹھانے سے پہلے
گریباں میں پہلے خود اپنے ہی جھانکو
نظر سے کسی کو گرانے سے پہلے
کرم ہو خدایا تیرا مجھ پہ ایسا
کہ دنیا سے اکبر کے جانے سے پہلے
(ڈاکٹر چندا حسینی اکبر، گلبرگہ)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں