جبیں شوق سجدہ بنانے سے
پہلے
بد ل حالِ دُنیا زمانے سے
پہلے
تو بیدار ہو خود، جگانے سے
پہلے
عیاں ہو کے پوشیدہ کیوں ہو
گیا تو؟
مجھے اپنا جلوہ دکھانے سے
پہلے
کتابِ خود ی بھی ذرا دیکھ لینا
کتابِ جہاں کو پڑھانے سے
پہلے
تڑپ اپنے دل میں جگا اور
اور واعظ
ہمیں خوابِ جنت دکھانے سے
پہلے
نظر پر تری اک نظر ہے نظر
رکھ
کسی سے تو نظریں ملا نے سے
پہلے
تو اپنے توکل کو ہی ناخُدا
کر
اُمید وں کی کشتی چلانے سے
پہلے
پیشماں پشیماں سا کیوں لگ
رہا ہے
عدو میرا مجھ کو مٹانے سے
پہلے
کوئی زخم اے دوست ایسا نہیں
ہے
جو بھر جائے مرہم لگانے سے
پہلے
بھڑکتی ہے کچھ اور ذرا سوچ
لینا
ریاض آتشِ غم بُجھانے سے
پہلے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں