Dr. Syed Chanda Hussaini Akbar
|
ہم وفا کرتے رہے پر
وہ دغا دیتے رہے
دوستی کی آڑ میں ہم کو سزا دیتے رہے
دوستی کی آڑ میں ہم کو سزا دیتے رہے
غیر کو بھی منزلوں کا
ہم پتہ دیتے رہے
اور اپنے ہی ہمارا دل دکھادیتے رہے
اور اپنے ہی ہمارا دل دکھادیتے رہے
نفرتوں کے شہر میں
بھی پیار سے جیتے رہے
ظالموں کے ظلم کا ایسا صلہ دیتے رہے
ظالموں کے ظلم کا ایسا صلہ دیتے رہے
دشمنوں کی خیر بھی
چاہی ہے ہم نے ائے خدا
پر ہمارا آشیاں اپنے جلا دیتے رہے
پر ہمارا آشیاں اپنے جلا دیتے رہے
کون جانے کس گھڑی
آئے گی ایک دن موت کی
دشمنوں کو زیست ہی کی ہم دعا دیتے رہے
دشمنوں کو زیست ہی کی ہم دعا دیتے رہے
عیب جوئی سے کسی کا
ہو نہیں سکتا بھلا
اس لئے ہی راز سب کے ہم چھپا دیتے رہے
اس لئے ہی راز سب کے ہم چھپا دیتے رہے
زندگی کی راہ میں
کھائے ہیں دھوکے اس قدر
پھر بھی اکبرؔ ہم یہاں درس وفا دیتے رہے
پھر بھی اکبرؔ ہم یہاں درس وفا دیتے رہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں