غزل
ہرطرف صرف محبت کے اجالے ہوتے
دل جو نفرت کی سیاہی سے نہ کالے ہوتے
دل جو نفرت کی سیاہی سے نہ کالے ہوتے
عشق کا دل میں جو ہم روگ نہ پالے ہوتے
اتنے پڑتے نہ ہمیں جان کے لالے ہوتے
عشق کا
دل میں جو ہم روگ نہ پالے ہوتے
اتنے پڑتے نہ ہمیں جان کے لالے ہوتے
اتنے پڑتے نہ ہمیں جان کے لالے ہوتے
مجھ کو حالات کے پتھر سے نہ ٹھوکر لگتی
تم جو بانہوں میں مجھے اپنی سنبھالے ہوتے
تم جو بانہوں میں مجھے اپنی سنبھالے ہوتے
تیری چاہت کا سہارا ہمیں گر مل جاتا
اسطرح سے نہ رواں آنکھ سے نالے ہوتے
اسطرح سے نہ رواں آنکھ سے نالے ہوتے
ہم ترے دل میں سما جاتے محبت بن کر
دل کے دروازوں پہ نفرت کے نہ تالے ہوتے
دل کے دروازوں پہ نفرت کے نہ تالے ہوتے
وہ جو دلکش مری راہوں میں بچھاتا کانٹے
کچھ سکوں پائے مرے پیروں کے چھالے ہوتے
محمد نوردلکشن (نالوار)
کچھ سکوں پائے مرے پیروں کے چھالے ہوتے
محمد نوردلکشن (نالوار)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں