قیلولہ
اوریادداشت
جرمنی
کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مختصرترین قیلولے سے بھی انسان کی ذہنی کارکردگی
پرمثبت اثرپڑتا ہے۔رسالہ نیوسائنٹسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ صرف چھ منٹ کے لئے آنکھیں بندرکرےآڑم
کرنا بھی یادداشت پراچھا اثرڈالتا ہے،یعنی یہ مختصرترین قیلولہ بھی دماغ
میںیادداشت کی صلاحیت بہترین بنادیتا ہے۔تاہم برطانیہ کے ایک تحقیق کارنے اس بات
سے اتفاق نہیں کیا اورکہا کہ یادداشت پرمثبت اثرات کے لئے نسبتاً لمبی نیند کی
ضرورت ہوتی ہے۔
درجنوں
تحقیقی کاموں میں نیند اوریادداشت کے باہمی تعلق کا کھوج لگانے کی کوشش کی گئی ہے
اوراس بات کے واضح شواہد ملے ہیں کہ سونے اورجاگنے کا یہ سلسلہ اس ضمن میں اہم
کردارادا کرتا ہے۔اس حالیہ تحقیق میں سائنس دانوں نے یہ پتا چلانے کی کوشش کی کہ
کتنی کم سے کم نیند ہماری یادداشت پرقابل ذکراثرات مرتب کرسکتی ہے۔ان تحقیق کاروں
نے کچھ رضاکاروں کواپنے تجربوں میں شامل کیا اوریہ دیکھا کہ ان چند رضاکاروں کی
ذہنی کارکردگی جوچھ منٹ سولئے تھے،ان باقی رضاکاروں سے بہتررہی جوسونہیں سکے تھے۔
بعض سائنس دانوں کا نظریہ یہ ہے کہ ذہن
میںیادداشت قائم رکھنے اوراسے نکھارنے کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے کہ جب انسان
گہری نیند میں ہواورگہری نیند کا یہ مرحلہ اس وقت کے کم از کم بیس منٹ بعدآتا
ہے،جب انسان سونا شروع کرتا ہے۔تاہم اس نئی تحقیق سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے
کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جونہی ایک شخص سوئے اس کے دماغ میں ایسا عمل شروع
ہوجائے،جویادداشت پراچھااثرڈالے اوراس عمل میں نیند کی کمی بیشی کوکوئی دخل نہ
ہو۔اس نے مزید بتایاکہ یہ پہلاموقع ہے کہ اس کے علم میں یہ
بات آئی ہے کہ اس قدرکم وقفے کی نیند بھی یادداشت پراچھا اثرڈال سکتی ہے۔
ایک برطانوی سائنس داں نے کہا ہے
کہ یہ نظریہ کہ صرف چھ منٹ کی نیند ذہنی کارکردگی کوبہتربناسکتی ہے دلچسپ
اوراچھوتی بات ہے لیکن اس سلسلے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے اورمزید تحقیق
درکارہے۔کیونکہ ابھی تک سائنس داں یہی کہتے رہے ہیں کہ یادداشت کے
عمل پربہتراثرات کے لئے چھ منٹ سے کہیں زیادہ نیند درکارہوتی ہے۔
بحوالہ : http://www.fikrokhabar.com
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں