قدیرالزماں کی ادبی خدمات قابلِ ستائش اور قابلِ رشک ادارہ ذہنِ جدید گلبرگہ کے ”کھلی کتاب:ایک مباحثہ“ سے مختلف اصحاب کا خطاب
قدیرالزماں کی ادبی خدمات قابلِ ستائش اور قابلِ رشک
ادارہ ذہنِ جدید گلبرگہ کے ”کھلی کتاب:ایک مباحثہ“ سے
مختلف اصحاب کا خطاب
گلبرگہ(راست)جناب قدےر زماں ،صاف
گو،راست باز اور اےک دردمند انسان ہیں۔اس خیال کااظہار صاحبِ طرز افسانہ نگار،پروفیسرحمید
سہروردی نے ادارہ ذہنِ جدےد گلبرگہ کے زےر اہتمام 21دسمبر 2014کو منعقدہ محترمہ شیراز
سلطانہ کی مرتب کردہ معروف افسانہ نگار،ڈراما نگار اور ترجمہ نگار جناب قدیرالزماں
(حےدرآباد)پر کتاب"کھلی کتاب" کے اےک مباحثے کے صدارتی خطاب میں کیا۔ پروفیسرعبدالحمیدسہروردی
نے کہا کہ قدےر زماںکے فکر وفن کے مطالعے کے بعد ےہ کہنا مشکل ہوجاتاہے کہ وہ
نومارکسےت ادےب ہےں ےا جدےد۔انھوں نے کہا کہ قدےر زماں نے مختلف موضوعات پر افسانے
لکھے ہیں لیکن ان کو ابھی ایک شاہ کار افسانہ لکھنا باقی ہے۔انھوں نے کہا کہ قدیرالزماں
نے تحقیقی نویت کے مضا مین بڑے ہی اثر آفرین انداز میں لکھے ہیں۔ان کی ادبی جہات
اور خدمات قابل ستائش اور قابلِ رشک ہیں۔
ممتاز
خاکہ نگار ڈاکٹر وہاب عندلیب نے جناب قدیرالزماں کے ہم راہ رفاقت کو پُر اثر انداز
میں بیان کیا اور انہوں ایک جید فن کار قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ جناب قدیر کی کھلی
کتاب ایک اہم مقام کی حامل ہے۔اس میں فن کار کے تمام ادبی جہات کا احاطہ خوبصورت
انداز میں آیاہے۔ڈاکٹر وہاب عندلیب نے کہا کہ شخصیت نگاری میں کھلی کتاب امتیازی شان
رکھتی ہے۔
سینر صحافی وشاعر جناب حامد اکمل
نے کہا کہ قدیرالزماں ہمہ پہلو شخصےت کے مالک ہےں۔کھلی کتاب میں علم افزا باتےں
پڑھنے کو ملتی ہےں۔انھوں نے کھلی کتاب کے خطوط والے باب کو بے حد اہم ترےن قراردےا
اور کہا کہ ان خطوط سے اےک عہد کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ےہ خطوط موجودہ زمانے کی
دستاویزہیں۔جناب حامد اکمل نے قدیرالزماں کی کتاب ’تلاشِ اقبال‘پر بھر پور روشنی
ڈالتے ہوئے کہا کہ قدیرالزماں نے اقبال کو سمجھانے کی نہےں بلکہ اقبال کو سمجھنے کی
کوشش کی ہے۔
معتبر شاعر وتارےخ داں ڈاکٹر
مسعود جعفری (حےدرآباد)نے کہا کہ قدیرالزماں ہشت پہلو شخصےت ہےں۔وہ قدیرالزماں نہیں
بلکہ نادرالزماں ہےں۔انھوں نے حرفِ حق کو زندگی کا مقصد سمجھا ہے۔وہ معنی کا
سمندر،زندہ دار اور باضمےر شخص ہےں۔انھوں نے کہا کہ کھلی کتاب،کھلے ذہن سے لکھی گئی
اےک اہم کتاب ہے۔ڈاکٹر مسعود جعفری نے قدیرالزماں کے افسانوں کے بارے میں کہا کہ
ان کے افسانے انسانی اقدار،سماجی سروکار،جانوروں کے کردار اور فطرت کے مظہر ہےں۔
موقرافسانہ
وناول نگار محترمہ قمر جمالی (حےدرآباد)نے کہاکہ قدیرالزماں کھلے ذہن،کھلے دل اور
کھلے قلم کے قلم کار ہےں۔اےک مفکرانہ ذہن رکھتے ہےں۔انھوں نے کہا کہ قدیرالزماں نے
اُردو اور انگرےزی میں بہت لکھا اور بے پناہ لکھاہے۔محترمہ قمر جمالی نے کہا کہ شب
خون میں شائع شدہ قدیرالزماں کا مضمون ’افسانے کے چار کھونٹ‘کی حیثیت ایک کتابچہ کی
ہے۔اس مضمون سے فکر ونظر کے دریچے وا ہوتے ہیں۔انھوں نے کھلی کتاب کے تعلق سے کہا
،ےہ کتاب علم وادب میں روشنی بڑھارہی ہے۔
مشہور
افسانہ نگار وادےب جناب امجد جاوےد نے کہا کہ قدیرالزماں کے افسانوں میں تنوع
ہے۔علامت اور تشبیہات ان کے افسانوں کا خاصا ہےں۔انھوں نے کہا کہ الاﺅ،زیرآور
اور ہےرے کا زخم قدیر زماں کے ےادگار افسانے ہےں۔جناب امجد جاوےد نے کہا کہ قدیرالزماں
کے افسانے لاشعور سے شروع ہوتے ہےں اور ان میں لفظیات کا ایک حُسن پایاجاتاہے۔
جناب
قدیرالزماں نے اس مباحثہ کے تمام شرکا کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ گلبرگہ میں میری
عزت افزائی ہوتی رہی ہے۔اہل گلبرگہ نے مجھے بے پناہ چاہا ہے میرااحترام کیاہے۔انھوں
نے اس شاندار مباحثے کے انعقاد پر ادارہ ذہنِ جدےد کو مبارک باد پیش کی۔
شرکائے
مباحثہ کی گل اور شال پوشی ڈاکٹر وہاب عندلےب،ڈاکٹر محمد افتخار الدےن اختر،ڈاکٹر
کوثر پروین،ڈاکٹر انیس صدیقی،جناب راشد ریاض،جناب محمد شکیل صدف اور جناب ناصرعظیم
نے انجام دی۔ جناب ولی احمدنے انجمن ترقی اُردو گلبرگہ کی جانب سے جناب قدیرالزماں
کی شال اوڑھا کر گل پوشی کی۔مباحثہ کی ابتدا پروفیسر محمد عبداللحمید اکبر کی قرات
کلام پاک سے ہوئی۔ڈاکٹر غضنفر اقبال نے شرکائے مباحثہ کاخیرمقدم اور تعارف کروایا۔جناب
حسن محمود نے نظامت کے فرائض بہ حُسن وخوبی انجام دیے۔جناب ناصر عظیم کے شکریہ پر
مباحثہ کا اختتام عمل میں آیا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں